ہائی کورٹ نے مرکزی سے جواب طلب کیا،اگلی سماعت 7دسمبرکو
نئی دہلی، 29؍ستمبر(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا )دہلی ہائی کورٹ نے آج مرکز سے پوچھا کہ اقلیتی فرقوں کے طالب علموں کے لئے ان کے فائدے والی اسکالر شپ کے لیے آن لائن درخواست کرنا لازمی کیوں ہے۔چیف جسٹس جی روہنی اور جسٹس سنگیتا ڈھینگرا سہگل کی بنچ نے مرکز سے کہاکہ آپ نے صرف کو آن لائن درخواست لازمی کیوں بنایا ہے۔بنچ نے مرکز سے اس کا جواب دینے کو کہا ہے۔بنچ نے ایک درخواست گزار سے کہا کہ اسکالر شپ کی درخواستوں کے لئے اقلیتی فرقوں کے طالب علموں کے لئے آدھار کارڈ لازمی کرنے کے مرکز کے فیصلے کے چیلنج پر سپریم کورٹ کی طرف سے غور کیا جا رہا ہے۔بنچ نے کہا کہ(آدھار کارڈ لازمی بنانے پر) پہلی درخواست پر سپریم کورٹ کی طرف سے غور کیا گیا ہے،ہمیں کوئی حکم دینے کی ضرورت نہیں ہے۔مغربی بنگال کے درخواست گزار ’’نسیم الدین ایجوکیشنل اینڈ چیئرٹی ٹرسٹ‘‘نے کہا کہ وہ پہلی درخواست پر زور نہیں دیں گے لیکن اس فیصلے کو چیلنج کریں گے جس میں اسکالر شپ کے لیے آن لائن درخواست ہی لازمی کیا گیا ہے۔درخواست گزار کی جانب سے پیش ایڈووکیٹ پرنب سچدیوا نے کہا کہ لاکھوں اقلیتی طالب علم شاید آن لائن درخواست نہیں کر پائیں گے،ان میں(حکومت) آف لائن درخواست کی بھی اجازت دینی چاہئے۔تاہم مرکز نے کہا کہ عدالت عظمی نے پہلے ہی ان مسائل پر غور کیا ہے۔عدالت نے مزید سماعت کے لئے سات دسمبر کی تاریخ مقرر کی۔